مہر خبررساں ایجنسی نے اسپوتنک نیوز کے حوالے سے خبر دی ہے کہ چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان "ماؤ ننگ" نے تہران اور اسلام آباد کے درمیان سفارتی کشیدگی کے تناظر میں دونوں ملکوں سے کہا ہے کہ وہ تحمل سے کام لیں اور "ایسے اقدامات نہ کریں جس سے انتشار پیدا ہو۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا: ایران اور پاکستان پڑوسی ہیں اور دونوں ممالک بڑے اسلامی ممالک ہیں۔ "ہم فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے، کشیدگی میں اضافے کا باعث بننے والے اقدامات سے گریز کرنے اور خطے میں امن و استحکام کے تحفظ کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے کا کہتے ہیں۔
واضح رہے کہکچھ دیر پہلے پاکستان کے مقامی میڈیا نے اس ملک کی وزارت خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ کے حوالے سے بتایا تھا کہ اسلام آباد نے پاکستان میں دہشت گرد گروہوں کے ہیڈ کوارٹر پر ایران کے میزائل حملے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ایرانی سفیر سے جو کہ اس وقت تہران میں ہیں، پاکستان نہ آنے کو کہا۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق اسلام آباد نے ایرانی حکومت کو اس فیصلے سے آگاہ کر دیا ہے۔ حکومت پاکستان نے تہران میں اپنے سفیر کو بھی اسلام آباد طلب کر لیا ہے۔
اس سے قبل پاکستان کی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ نے ایک بیان شائع کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان "اپنی فضائی حدود کی بلاجواز خلاف ورزی اور پاکستان کی سرزمین پر حملے کی شدید مذمت کرتا ہے۔"
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ میزائل حملہ پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی اور مکمل طور پر ناقابل قبول ہے اور اس کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔
اپنے بیان میں پاکستان نے مزید کہا کہ دہشت گردی خطے کے تمام ممالک کے لیے مشترکہ خطرہ ہے جس کے لیے مربوط کارروائی کی ضرورت ہے۔
منگل کی شام ایک باخبر ذریعے نے مہر کے ساتھ ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ دہشت گردانہ حملے کے جواب میں پاکستان میں دہشت گرد گروپ جیش الظلم (جیش العدل) کے دو اہم ہیڈکوارٹرز کو نشانہ بنایا گیا۔ ان ہیڈکوارٹرز کو راکٹوں اور ڈرونز سے تباہ کر دیا گیا۔
جیش الظلم گروپ کے دہشت گرد عناصر نے 24 دسمبر کو صوبہ سیستان و بلوچستان کے شہر راسک میں ایک ایرانی سرحدی پولیس چوکی پر حملہ کر کے 11 سرحدی محافظوں کو شہید اور 6 کو زخمی کر دیا۔
اس کے علاوہ اس دہشت گرد گروہ کے عناصر نے 20 دسمبر کو راسک شہر میں ایک پولیس سٹیشن پر حملہ کر کے ایک پولیس افسر کو بھی شہید کر دیا۔ جیش الظلم گروپ نے ایک بیان شائع کرتے ہوئے اس دہشت گردانہ حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اس دہشت گردانہ حملے میں ایران کی فوج کو کافی مالی اور جانی نقصان پہنچا ہے۔
آپ کا تبصرہ